ہم نے جلتے ہوئے خیموں کی وہ شامیں رکھ دیں

Poet: ناظر وحید By: Ijlal, Hyderabad

ہم نے جلتے ہوئے خیموں کی وہ شامیں رکھ دیں
شعر میں لفظ رکھے لفظ میں چیخیں رکھ دیں

میں نے بھی اس کو دیا پہلی ملاقات میں دل
میرے دامن میں بھی اس نے مری غزلیں رکھ دیں

یوں لگا آنکھ بچانے پہ جھپکتی ہے پلک
اسی تصویر پہ میں نے بھی نگاہیں رکھ دیں

روشنی کے ہر اک امکان پہ ڈالا پردا
ایک لڑکی نے مری سوچ پہ زلفیں رکھ دیں

پھر اٹھا یاد کے آنگن سے اداسی کا دھواں
کس نے طاقوں میں جلا کر مری شامیں رکھ دیں

عشق اتنا تھا کہ محفوظ کہاں رکھتے ہم
اور ماں باپ نے بستے میں کتابیں رکھ دیں

پیش جب کرنے لگے سب ترے جلووں کو خراج
ہم نے بھی لا کے وہاں طشت میں آنکھیں رکھ دیں

Rate it:
Views: 849
17 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL