ہم پر تنقید کی باتیں سبھی کرتے ہیں
ہماری تضہیک کی باتیں سبھی کرتے ہیں
نہیں کرتے وہ خیال کسی کی عزت کا
مگر ہم توسب کا احترام کرتے ہیں
وفا کسی نے نہ کی بےوفائی کے سوا
یہ اظہار اپنے اشعار میں بار بار کرتے ہیں
بھسم کر دیا ہماری وفائوں کو انہوں نے
جل کر ہم پیار کی شمع روش کرتے ہیں
رہ جائیں گ دھنگ وہ ہماری سن کر
جو بے بنیاد ہم پر الزام دھرا کرتے ہیں
جو آئے گا فتنہ بن کر ہماری راہوں میں
اس کی منادی ہم گھر گھر کیا کرتے ہی