ہم پر وہ تازہ ستم کرتے رہے

Poet: Pervaiz By: Ghulam Mujtaba Kiyani, Lahore

 ہم پر وہ تازہ ستم کرتے رہے
اور ہم بس عرضِ کرتے رہے

جانے کب لوگوں نے دیکھا خوش مجھے
ظلم یہ جو دم بہ دم کرتے رہے

کب زباں سے ہم نے حال دل کہا
عرض یہ خود چشم نم کرتے رہے

ہم کو بھی ہے اس بات کا دکھ بہت
ذکر تیرا ہم جو کم کرتے ہیں

اُن کے بارے بھی سوچ لو پرویز جی
جو کہ اپنوں پر ستم کرتے رہے

(پرویز میرے ابو کا نام ہے۔ اور یہ غزل میں نے اُن ہی کی کتاب میں سے لکھی ہے)

Rate it:
Views: 681
15 Feb, 2012