جورہتا ہو دل میں ، اُسے خو دسے جدا نہیں کرتے
منانے کا حوصلہ نہ رہے، ایساکبھی خفا نہیں کرتے
زندگی میں انساں سے ہو جاتی ہیں خطائیں بہت
خود کا بھی سامنا نہ کر پاؤ، ایسی کبھی خطا نہیں کرتے
نظر انداز کرنا ہی پڑتا ہے اکثربہت سی باتوں کو مگر
ہر کسی کی ہر اک بات کو یُوں ہی ہوا نہیں کرتے
زندگی کی راہیں کٹھن بہت ہیں ان پر چلنے کے لئے
کشتی جو بھنور میں چھوڑ دے ، ایسا نا خدا نہیں کرتے
رحمتیں لاکھوں ہیں ہم پر، دی نعمتیں بھی بے شمار
ہم کیسے بندے ہیں کاشف، شُکر رب کا ادا نہیں کرتے