ہماری غم عاشقی گر وبا ہے
تو کیا پھر ترے پاس کوئی دوا ہے
تری یاد کل رات پھر ایسے گزری
کہ جیسے گزرتی یہ پاگل ہوا ہے
ہمیں بھی بتا نا ہماری طرح پھر
کسے تیری افسردگی کا پتہ ہے
گلہ کیا کریں چھوڑ جانے بھی دے اب
رہے تو بلندی پہ میری دعا ہے
تجھے کیا خبر تیری ناراضگی نے
رضامندی کو کیسے کیسے چھوا ہے
اب اکتا رہے ہم بھی ہیں عاشقی سے
اور اس پر ترا شہر بھی ناروا ہے
خزاں کا یہ موسم یہ بے چینی حامدؔ
یہی تیری سادہ دلی کی سزا ہے