ہمارے دور میں ایسا کبھی ہُوا ہی نہ تھا
بدل چکا ہے زمانہ ہمیں پتا ہی نہ تھا
جو دشمنوں کو حقیقت کے رو بہ رو کرتا
ہمارے دستِ رسا میں وہ آئینہ ہی نہ تھا
وہ ساتھ دیتا بھی تو کتنی دُور تک دیتا
جو دوستی کے تقاضوں کو جانتا ہی نہ تھا
ہم اس سے اسکا کرم کیسے مانگ سکتے تھے
ہمارے پاس گزارش کا حوصلہ ہی نہ تھا
ہمارے ساتھ جو دھوکہ ہُوا کسی سے نہ ہو
خدا سمجھتے رہے جس کو وہ خدا ہی نہ تھا
جگر کا درد گھٹانے کی کیا دوا کرتے
ہمارے پاس کوئی درد آشنا ہی نہ تھا
میسر آتا ہے سب کچھ لکھا ہپوا عاشی
بھلے تھے لوگ مۡقدر مرا بھلا ہی نہ تھا