ہمارے نصیب میں بھی کاش وصال ہوتا

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

ہمارے نصیب میں بھی کاش وصال ہوتا
زندگی یوں نہ اُجڑا ہوا سا خیال ہوتا

جُھرمٹ ستاروں کے ہوتے ہمارے آس پاس
بدنامیوں کا نہ بِچھا ہوا جال ہوتا

جیسے کر گئےنام رانجھا‘ مجنوں و فرہاد
ویسے ہی ہم سے بھی کوئی کمال ہوتا

ہم بھی فہرستِ عاشقاں میں لکھے جاتے
ہمارا پیار بھی اے کاش بے مثال ہوتا

حسرتیں ساتھ نہ چھوڑتیں عمر بھر ہمارا
اُمید و آشا سے تو نہ قلب کنگال ہوتا

یا آتے ہی نہ اِس دلدل میں کبھی
جیتے ہی رہتے سدا‘جینا نہ محال ہوتا

یا آئے تھے تو کامیاب لوٹے ہوتے
نامِ محبت ہم سے نہ پامال ہوتا

جو حال ہےمیری نادان محبت کا ہائے
یہ نہ ہوتا کبھی‘ خوش حال ہوتا

Rate it:
Views: 405
17 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL