اک اجنبی نہ جانے کون ہے
جو میرے ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی باتیں کرتا کبھی خاموش رہتا ہے
کبھی وقت بے وقت بن بلائے چلا آتا ہے
اور جب کبھی میں خود بلانا چاہوں
تو کہیں چھپ جاتا ہے مجھے ستاتا ہے
میری نہیں سنتا اپنی منواتا ہے
جب کبھی میں تنہائی میں کچھ سوچنا چاہوں
تو چپکے سے میرے روبرو آ کھڑا ہوتا ہے
میری سوچ کو چرا کر میرے ان کہے لفظ
میرے سامنے دہراتا ہے
میری حیرت پر مسکراتا ہے
اچانک غائب ہوکر میرے پہلو میں آتا ہے
اور دھیرے سے سرگوشی کرتا ہے
پاگل۔۔۔۔۔! حیران کیوں ہو پریشان کیوں ہو
میں دور نہیں تمہارے پاس ہوں
تمہارے اندر تمہاری ذات ہوں
میں تمہارا “ہمزاد“ ہوں