ہمسفر

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

ہمسفر ہیں ہم تم
بہت دوریاں بہت قریب ہیں
کبھی رنجشیں کبھی محبتیں
کبھی رقیب ہیں کبھی حبیب ہیں
ڈھونڈتی ہیں نگائیں تجھے
جو کبھی نہ میرے پاس ہو
جو روٹھ کر جائے کبھی
دل کیا روح بھی اداس ہو
عجیب سا یہ احساس ہے
جو نہ بتا سکوں بے قیاس ہے
کبھی آمنے سامنے کوسنا
کبھی تنہائی میں سوچنا
مجھے کبھی بہت دور لگے
کبھی لگے میرا ہے تو
سب سے زیادہ مجھے ہی چاہے
کبھی ہو یہ جستجو
پھر لگے سب کچھ خواب ہے
سب دل پر مسلط عذاب ہے
جس کی تجھ کو خبر نہیں
جس پر مجھے صبر نہیں
ممکن ہے ہر دل میں ہو
جو بھی کسی کا ہمسفر ہو

Rate it:
Views: 520
22 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL