بنو تم ہمسفر میرے تمھیں ہو گا بہت مشکل
تمھارا اور ہی رستہ ، تمھاری اور ہی منزل
میں طوفانوں میں اپنے حوصلوں کو آزماتا ہوں
تمھیں درکار ہیں لہروں سے بچتے پر سکوں ساحل
تمھیں مجھ سے نہیں لعل و جواہر سے محبت ہے
مرے نزدیک دولت پیار کرنے کے نہیں قابل
یہ ساری چار روزہ زندگی اور حرص ہے کتنی
چلے جانا ہے سب کچھ چھوڑ کے پھر اس سے کیا حاصل
یونہی کل رات سڑکوں پہ بتائیں علم کی باتیں
جنھیں سن کے بڑی ہی زور سے ہنستے رہے جاہل
مری بھی ذات میں کچھ خامیاں ہیں مانتا ہوں میں
بھلا کب یہ کہا تم سے کہ میں انسان ہوں کامل
اداسی میری آنکھوں کی گواہی کیا نہیں دیتی ؟
کمی محسوس کرتا ہے تمھاری کس قدر یہ دل
ہنسی میں غم چھپایا جا نہیں سکتا مری محبوب !
ستارے آنسوؤں کے کس لیے پلکوں پہ ہیں جھلمل
فقط دو چار دن کی میں محبت کا نہیں قائل
ہمیشہ کے لیے ہو جاؤ میری زیست میں شامل