ہمیں بانہوں میں آج تیری بکھر جانے دو
مہکی سانسوں میں مجھے اُتر جانے دو
کم بخت رات تنہا اور سرد موسم بھی ہے
آج اپنی سانسوں میں ہمیں مہک جانے دو
ہماری شوق نظروں کو تو شرم آتی ہے بہت
اب تھر تھراتے لب کو لب سے سِل جانے دو
بکھریے ہوۓ گِیسو بکھرا ہوا کاجل بھی ہے
آج تو روح کو روح میں ہی سما جانے دو
رات تھوڑی ہے اور ارمان دل میں باقی ہے
آج بانہوں میں تیری رات کو کٹ جانے دو