سوئی ہوئی یہ قوم ہماری نہ جانے کب جاگے گی
کب ملے گا انصاف یہاں ظلم کی میت کب اٹھے گی
اب تک کیوں زینب کا قاتل پہنچا نہیں انجام کو
کب تک راؤ انوار کو آخر پشت پناہی ملتی رہے گی
کب تک ظالم مظلوم پر یاروں یہاں حاوی رہے گا
اپنی زبان کرکے بند کب تک یہ قوم سوتی رہے گی
کرپشن لوٹ مار اور کھلے عام غنڈہ گردی یاروں
اپنے وطن میں اپنے لوگوں کی کب تک جاری رہے گی
کیا یوں ہی محنت کا پیسہ ہم ان پر لٹاتے رہیں گے
کیا ہماری جیب خالی اور ان کی بھرتی رہے گی
قوم کو اب جاگنا ہوگا بس قوم کو اب اٹھنا ہوگا
اپنی قسمت اپنے ہی ہاتوں اب یاروں بدلنی پڑے گی
مخلص نہیں ہے اس ملک سے کوئی سب کو پرکھ لیا
قائم یہاں عوامی حکومت ہم ہی کو کرنی پڑے گی
اس قوم کو ہماری اے ر ہی ہونا پڑے گا اب بیدار
بیدار ہوکر ظالم کو اب اپنی طاقت دکھانی پڑے گی