ہنر پر رکھ

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

خُود کو آرام سے تُو گھر پر رکھ
اور پَگ عورتوں کے سر پر رکھ

دوستوں نے تو مِہربانیاں کِیں
داغ تُو بھی دِل و جِگر پر رکھ

میں نے قرضہ دیا ہے، جُرم کِیا؟
اور اب تُو اگر مگر پر رکھ

تُو وڈیرے کے گھر کا آدمی ہے
فتح اپنی کو میرے ڈر پر رکھ

منزلیں خُود سِمٹتی جائیں گی
بس توجہ فقط سفر پر رکھ

رِزق اللہ کی طرف سے ہے
پِھر بھروسہ ہے جو ہُنر پر رکھ

کیوں خطا وہ تِری مُعاف کرے
اب تو دستار اُس کے در پر رکھ

سب کے حِصّے میں رکھ تو رات کا دُکھ
اور نظریں مگر سحَر پر رکھ

شاعری کو مِلا دوام آخِر
کان حسرت اِسی خبر پر رکھ

Rate it:
Views: 243
06 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL