ہو سکتا ہے زندگی میں ایسا دن بھی آئے
میں اسے بھلا دوں وہ مجھے بھول جائے
ہو نہیں سکتا مگر اس زندگی میں اس طرح
میرے ہونٹوں پر کبھی نہ اس کا نام آئے
یہ تو ممکن ہے کہ اس کو میں نہ یاد آؤں
ممکن نہیں یہ کہ وہ میری ذات بھول جائے
دل پہ رکھ کر ہاتھ اپنے دل سے کہہ کر دیکھنا
دل سے جانے دوں اسے پھر دل کہے گا ہائے
ایک چھوٹی سی تمنا کچھ دنوں سے دل میں ہے
میں کئی کھانے پکاؤں اور وہ آ کر کھائے
ایک دن یوں ہی اچانک وہ میرے گھر آگئے
نہ ہی کچھ کھایا انہوں نے نہ ہی پی تھی چائے
بس یہی اک بات عظمٰی اپنے دل میں رہ گئی
ہم کئی راتوں سے پوری نیند نہ سو پائے