ہوا سے خوشبو چرا رہی ہوں
دریچے دل کے سجا رہی ہوں
جو میری سوچوں کو روشنی دیں
نظر میں سورج اُگا رہی ہوں
سخن کی شاخِ خیالِ نو پر
میں رنگ و خوشبو کِھلا رہی ہوں
سجا کے حرفوں میں چاند تارے
رُخِ غزل جگمگا رہی ہوں
کشید کر کے گُلوں سے رنگت
دھنک زمیں پر سجا رہی ہُوں
حصار کر کے محبتوں کا
دِیے ہوا میں جلا رہی ہوں
ازل سے آبِ حیات عاشی
امیدِ جاں کو پلا رہی ہوں