ہوا کرتے ہیں

Poet: Samia Bashir By: Samia Bashir, samandri

 یونہی بے سبب انجام ہوا کرتے ہیں
زیست کے تو سبھی پرستار ہوا کرتے ہیں

رشتے احساس سے جب ہوں خالی
بے رحم تو پھر پنچھی بھی ہوا کرتے ہیں

سورج کی دوستی پہ کیوں ناز کریں ہم
کیا پھول بھی انگاروں پہ اگا کرتے ہیں

بے سبب کٹی یہ زیست کی گھڑیاں
ہم خود بے نام و نشاں سے ہوا کرتے ہیں

بے سبب ہی ہر کام ہوا کرتے ہیں
اب ہم خود سے ہی بیزار ہوا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 356
21 Jul, 2010