ہوا کو لکھنا جو آ گیا ھے
اب اسکی مرضی کے وہ خزاں کو بہار لکھ دے
بہار کو انتظار لکھ دے
سفر کی خواہش کو
وہموں کے عذاب سے ہمکنار لکھ دے
وفا کے رستوں پر چلنے والوں کی قسمتوں میں
غبار لکھ دے
ہوا کی مرضی
کہ وصل موسم میں ہجر کو حصہ دار لکھ دے
محبتوں میں گزرنے والی راتوں کو
نا پائیدار لکھ دے
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ھے
اب اس کی مرضی
کہ وہ ھمارے دیے بجھا کر
شبوں کو با اختیار لکھ دے
ہوا کو لکھنا سکھانے والو
ھوا کو لکھنا جو آ گیا ھے