مژدہ سنا رہی ہے ہوا گنگنا رہی ہے
پرکیف مہکتی ہوا مجھ کو بتا رہی ہے
برسوں سے جس خبر کی نظر منتظر رہی
سماعتوں کو وہ سرگوشی نوید آرہی ہے
ہواؤں کے دوش پہ مسکراتے ہوئے
میرے لئے نوید سحر اڑتی آرہی ہے
اے دل تیری دعاؤں کی شنوائی ہو گئی
ہاں آج تیرے پاس تیری جیت آ رہی ہے
عظمٰی میرے دل کو بھی قرار آگیا ہے
جب دیکھا مرجھائی کلی مسکرا رہی ہے