تمام ماؤں کے ہونٹ پتھر ہیں
اور آنکھوں مین زخم ہیں
اوع دل تپکتے ہیں
رات کہتی ہے
ان کے بیٹوں کو
شب گئے
چند لشکری
ساتھ لے گئے تھے
تو اب تلک ان کی واپسی کی خبر نہیں ہے
نہ واپسی کا گمان رکھنا
ہوائیں سہمے ہوئے چراغوں سے کہہ گئی تھیں
کہ آنے والی رتوں کے آغاز تک
تمہارے نصیب میں روشنی کا کوئی سفر نہیں ہے
یہ مائیں پتھر بنی رہیں کی
اور ان کی آنسو جمے رہیں گے
اور ان کی آہیں تھمی رہیں گی
نہ جی سکیں گی
نہ مر سکیں کی