ہوائیں مجھ سے کہتی ہیں
ہوا بدلی کا موسم ہے
دیار غیر کی جانب
قدم بوسی کا موسم ہے
مگر میری تمنائیں
مجھے ہر گام کہتی ہیں
کہ رک جاؤ ہاں رک جاؤ
ابھی کچھ دیر باقی ہے
ابھ تک دن نہیں نکلا
ابھی تو شام باقی ہے
مجھے بھی روک لو جان تمنا
تم بھی رک جاؤ
کہیں ایسا نہ ہو جان وفا
یہ دل اجڑ جائے
تیرے جانے سے
تیرے شہر کی رونق بکھر جائے
تمہارے بن نہیں چلنا
میری ہر سانس کہتی ہے
اس ویران بستی کو
سجائیں گے سنواریں گے
اس اجاڑ بستی کو
پھر سے بنائیں گے
نئی دنیا بسائیں گے
ہوائیں مجھ سے کہتی ہیں
کہ رک جاؤ ہاں رک جاؤ
ابھ تو شام باقی ہے
ابھی کچھ کام باقی ہیں
ابھی سے تم نہیں کہنا
ہوا بدلی کا موسم ہے
دیار غیر کی جانب
قدم بوسی کا موسم ہے