کیا ہونے دوں ایسا کہ جیسا ہوتا جا رہا ہے
میرا وجود پہچان اپنی کھوتا جا رہا ہے
لا شعور کہتا ہے جو وہ ہو ہی جاتا ہے
شعور کو میرے، یہ کیا ہوتا جا رہا ہے
قریب تھی ہر پل میرے، دور تو اب بھی نہیں
ماضی کو میرے حال سے یوں جوتا جا رہا ہے
ہونٹوں پر سجی ہنسی خوشی پھنسی
دل میرا غمگین ہے بس روتا جا رہا ہے
نیند میری اڑ گئ کسی اور سے وہ جڑ گئ
اسے دیکھو مزے سے کیسے سوتا جارہا ہے
جو بھی چاہو جو بھی کر لو تم نعمان
جو اُسے منظور ہے وہ ہوتا جارہا ہے