ہوتا جا رہا ہے

Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachi

کیا ہونے دوں ایسا کہ جیسا ہوتا جا رہا ہے
میرا وجود پہچان اپنی کھوتا جا رہا ہے

لا شعور کہتا ہے جو وہ ہو ہی جاتا ہے
شعور کو میرے، یہ کیا ہوتا جا رہا ہے

قریب تھی ہر پل میرے، دور تو اب بھی نہیں
ماضی کو میرے حال سے یوں جوتا جا رہا ہے

ہونٹوں پر سجی ہنسی خوشی پھنسی
دل میرا غمگین ہے بس روتا جا رہا ہے

نیند میری اڑ گئ کسی اور سے وہ جڑ گئ
اسے دیکھو مزے سے کیسے سوتا جارہا ہے

جو بھی چاہو جو بھی کر لو تم نعمان
جو اُسے منظور ہے وہ ہوتا جارہا ہے

Rate it:
Views: 449
11 Sep, 2019