ہوجائے نظر اپنی تخلیق ہی پر
تو خالق کی پہچان ہے بس اِسی پر
تغیّر سے پٌر یہ جہاں ہے ہمارا
تو تکیہ ہی کیسے کریں اب کسی پر
بھروسے کے لائق فقط ذات وہ ہی
اُسی سے ہو امید اب بے بسی پر
اٌسی کی تو قدرت ہے پھیلی جہاں میں
چلے حکم اٌس کا سدا ہم سبھی پر
جو مقصد ہے تخلیق کا بس یہی ہے
کہ گزرے یہ ہی زندگی بندگی پر
ملے کامیابی اُسے دوجہاں میں
فدا ہو ہی جائے جو اپنے نبیﷺ پر
جہاں میں تو سمجھو اٌسی کو ہی دانا
نظر جس کی ہوجائے اپنی کمی پر
تکبر ہی جڑ ہے برائی کی یاروں
رہے زندگی اب تو یہ سادگی پر
نہ ہو اب تفاوُت ہی ساقی گری میں
نہ شکوہ کسی کو ہو تشنہ لبی پر
یہی اثر کی بس تڑپ ہی رہے گی
رہے نہ جہاں میں کوئی بے حسی پر