ہونٹوں پہ میرے دھوپ نے جب پیاس لکھی تھی
اس وقت میں دریا کے کنارے پہ کھرا تھا
سوائے دربدری اور کون جانے ہے
کہ میرے شہر کے نقشے میں میرا گھر بھی نہیں
پڑے تپاک سے ملتا ہوں اپنے آپ سے
دیا ہے مجھ کو میرے رب نے حوصلہ کیسا
کسی کے وعدے پہ گزری ہے میری شام تمام
دھرا ہی رہ گیااب کے بھی اہتمام تمام