ہونٹوں پہ میرے دھوپ
Poet: nasir ali syed By: tariq waheed, peshawarہونٹوں پہ میرے دھوپ نے جب پیاس لکھی تھی
اس وقت میں دریا کے کنارے پہ کھرا تھا
سوائے دربدری اور کون جانے ہے
کہ میرے شہر کے نقشے میں میرا گھر بھی نہیں
پڑے تپاک سے ملتا ہوں اپنے آپ سے
دیا ہے مجھ کو میرے رب نے حوصلہ کیسا
کسی کے وعدے پہ گزری ہے میری شام تمام
دھرا ہی رہ گیااب کے بھی اہتمام تمام
More General Poetry






