ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے

Poet: افتخار عارف By: سلمان علی, Islamabad

ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے
ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے

سب اپنے جنوں کی وحشتیں ہیں
تجھ سے تو کوئی گلہ نہیں ہے

بکھروں تو کوئی سمیٹ لے گا
اس کا بھی تو آسرا نہیں ہے

کیا زیست کریں کہ اب تو صاحب
مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے

ویرانہ ء دشتِ جاں میں کوسوں
سائے کا کہیں پتہ نہیں ہے

اُلجھا ہوں کچھ ایسے پیچ و خم میں
منزل تو ہے راستہ نہیں ہے

Rate it:
Views: 940
04 Aug, 2022