اس یاد کے منظر میں لگی آگ ہے کب سے بھر جائے نہ آنکھوں مین دھواں لوٹ کے آجا دم توڑنے والی ہیں پرندے کی صدائیں ہونے کو ہے مغرب کی اذاں لوٹ کے آجا