ہے حیا سے ہوگئی بے زار عورت ہر طرف
Poet: عامر ثقلین By: عامر ثقلین , Arifwalaہے حیا سے ہوگئی بے زار عورت ہر طرف
 ظلم کرنے قتل کرنے کی بھی عادت ہر طرف
 
 میں نے مرتا انساں دیکھا زن سے کرکے دل لگی
 بن گئی انسان کی کیوں ایسی سیرت ہر طرف
 
 بھول کر داخل ہوا تھا حسن کے بازار میں
 بِک رہا تھا حسن واں پر لگ کے قیمت ہر طرف
 
 بے قراری دل میں آئی دیکھ کر تاریک شب
 قیدِ مرقد میں مِری کیا ہوگی حالت ہر طرف 
 
 ایسے مکتب جو جہالت کو کہیں تعلیم ہے
 بڑھ رہے ہیں اس جہاں میں بن کے زینت ہر طرف 
 
 میں نہ مومن بن سکا کیوں تُو نہ مجھ کو مل سکا 
 صوفی کیسے دیکھتے ہیں تیری صورت ہر طرف 
 
 بھول بیٹھے تجھ کو بندے ہوگیا خالی حرم
 زر زمیں اور زن کے جھگڑے پر ہے محنت ہر طرف 
 
 تھام لوں اللہ کی مضبوطی سے رسّی کس طرح 
 صوفی مُلّا شیخ جی کی ہے جماعت ہر طرف
 
 حاکمیّت اُس خدا کی ہوگی قائم کس طرح
 پھرتا ہوگا گر تُو مسلم مثلِ میّت ہر طرف
 
 شیخ جی کہتے ہیں کافر گر نہ مانو ان کی بات 
 اپنی مرضی کی شریعت اور طریقت ہر طرف
 
 عبد شیطاں مجھ کو جاہل میرے پیچھے جب کہیں
 ایسا تب ہو پھیل جائے جب جہالت ہر طرف 
 
 ووٹ سے ابلیس آئے اور مسلّط ہوگئے
 دہقاں غرباء کی جنھوں نے لوٹی دولت ہر طرف
 
 تُو ہے عامر ایک شیدا جیسے اک اقبال تھا
 توڑ دی شیطاں نے فتنوں سے ہے ملّت ہر طرف







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 