ہے نہیں تو رجال ،بہت ہیں تو اب بھی ادارے
ذہن ہیں کہ بند ہوئے ،چلتے رہے کارواں ہمارے
یہ کیا ہوا کہ قافلے بھی اپنے رک گئے
باغ ،بہاریں ،مالی بھی تھے بہت ہمارے
اُٹھو چلو کہ وقت اب بھی ہے ساتھ ہمارے
آﺅ جیت کے لائیں جو جو نشان ہیں ہارے
جمود کے پانی کاکیا معنی اِس پر بھی بیان اپنے
پسندتو اپنی جاری ،کام اب بھی جمود ہمارے