یاد ہے میں نے تَم سے یہ کہا تھا کبھی
تم مجھے مِل گئے تو میں سنور جاؤں گی
تم مجھے نہ ملے تو میں کدھر جاؤں گی
میں بکھر جاؤں گی میں بِگڑ جاؤں گی
میرا ہاتھ تھام لینا میرا ہاتھ تھام کے
منہ نہیں موڑنا ساتھ کبھی نہ چھوڑنا
میرا ہاتھ چھوڑ کے مجھے تنہا چھوڑ کے
انجانی راہوں میں بھٹکنے نہیں دینا
میرے ہمراہی بن کے میرے ساتھ رہنا
لیکن ٹَوٹے یہ سلسلے تَم مجھے نہ ملے
باغِ اَلفت میں اپنی چاہت کے پھول نہ کِھلے
تم سے لہی بات کو دیکھو پورا کر گئی
تم مجھے نہ ملے اور میں بکھر گئی
خود سے ہی بچھڑ گئی میں ایسی بگڑ گئی
یاد ہے میں نے تم سے یہ کہا تھا کبھی
تم مجھے مِل گئے تو میں سنور جاؤں گی
تم مجھے نہ ملے تو میں کدھر جاؤں گی
میں بکھر جاؤں گی میں بِگڑ جاؤں گی