یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

Poet: مظفر رزمی By: سلمان, Karachi

یاد یہ کس کی آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا
سارے ہی غم بھلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

زندگی کیا ہے غم ہے کیا سوچتے سوچتے یوں ہی
مجھ کو ہنسی جو آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

شام فراق میں مجھے تیرے ہی غم کے فیض سے
نیند اچانک آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

آج وفا کے ساز پر کون یہ عبرت سخن
میری غزل سنا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

شدت رنج و یاس میں بھولی ہوئی کوئی خوشی
اتنا مجھے رلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

اچھا ہوا کہ دل کی بات آج کسی کے روبرو
میری زباں تک آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

یہ بھی خدا کا فضل ہے میری نوائے زندگی
اوروں کے کام آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

کشمکش حیات میں حد سے بڑھیں جو الجھنیں
آپ کی یاد آ گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

رزمیؔ بے قرار کو اہل خلوص کی نظر
پیار سے جب سلا گئی ذہن کا بوجھ اتر گیا

Rate it:
Views: 748
08 Apr, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL