دسمبر کے آتے ہی
میرے دل کے گلاب پر
تیری یادوں کی برفباری
اتنی شدت سے پڑتی ہے
کہ تن ٹھٹھر سا جاتا ہے
سرخ گلاب کے پتیوں سا
یہ دل بکھر سا جاتا ہے
بڑی مشکل سے دل کو
تیری چاہت کی خوشبو سے
مہکائے رکھتی ہوں
تیرے آنے کے خوش گماں وعدوں سے
خود کو بہلائے رکھتی ہوں
سنو. . . !!
اب کے چلے آنا
کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر
تمھیں میں مل تو جاؤں
لیکن
سوکھے پتیوں کی صورت
بوسیدہ ڈائری میں
(باسمہ غالیہ کی اولین کوشش)