کم ہو نہیں پایا آنکھوں سے میری نم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم
بھولنا بھی چاہوں تو بھول نہیں پاؤں
تیرے حسین ساتھ کے لمحات کا ریشم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم
اب کون ہنسائے گا میری اداسیوں کو
روتا ہے میرے ساتھ یہ تنہائی کا عالم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم
برسات کی رم جھم ہو یا برکھا بہار ہو
دل کو نہیں بھاتا اب کوئی بھی موسم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم
خود اختیار دل میرا بے اختیار ہے بڑا
شاید کہ سہہ نہ پائے اب اور یہ ستم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم
پلکوں پہ مسلسل ہے اشکوں کا تلاطم
نگاہوں کو جب سے ملا جدائی کا الم
او دور جانے والے تیری یادوں کی قسم
کم ہو نہیں پایا آنکھوں سے میری نم
او دور جانیوالے تیری یادوں کی قسم