یادوں کے نقوش کو مٹانا نہیں آیا

Poet: Mian Wajid Ali By: Wajid Ali, Okara

 یادوں کے نقوش کو مٹانا نہیں آیا
لاکھ چاہا مگر ہمیں بھلانا نہیں آیا

نشتر ہاتھ میں لئے پھرتا ہے وہ ظالم
میرے سینے پر اسے مگر چلانا نہیں آیا

میری چاہت کے تو وہ سناتا ہے قصے
پاس محبت خوداسے نبھانا نہیں آیا

آج کسی اور کا بن کےمجھے جلانے آیا ہے
سنگ دل کو مگر مجھے جلانا نہیں آیا

وہ جو روٹھتا تھا تو میں مناتا تھا اسے
آج میں روٹھا ہوں تو اسے منانا نہیں آیا

میرا ہمسفر بن کے راہ میں چھوڑ گیا واجد
منزل پر پہنچ کر بھی ہمیں اسے بھلانا نہیں آیا

Rate it:
Views: 509
12 Nov, 2013