ویسے تو یادوں سے جی گھبرایا بھی
یادیں ٹھریں جیون کا سرمایا بھی
اس کے دور چلے جانے کا کیا شکوہ
جب چھوڑ چکا ہے ساتھ میرا تو سایہ بھی
گھر کے اندر بھی حالات نہیں اچھے
جب گھات لگا کر بیٹھا ہے ہمسایہ بھی
اس بچارے کو دنیا سے کیا لڑنا
جس کے خون کا پیاسہ ہو ماں جایا بھی
اس تاکید کے ساتھ کسی سے مت کہنا
یاروں نے ہر راز بتایا بھی