یا رب تو ایسا اب ہمیں سنسار بخش دے
جو امن اور سکوں کا ہو شہکار بخش دے
نفرت کا خاتمہ میں یوں دنیا سے کر سکوں
یارب دعا ہے دولتِ افکار بخش دے
میرے دکھوں کو بانٹنے والا بھی ہو کوئی
ایسا تو مجھ کو کوئی غم خوار بخش دے
سمجھیں یہاں پہ لوگ مری بات کو سبھی
مجھ کو تو ایسی قوتِ اظہار بخش دے
سنتا نہیں یہاں پہ کوئی بات کو مری
لفظوں کو میرے قوتِ گفتار بخش دے
دنیا سے ظالموں کا کرے خاتمہ جو اب
ایسا ہمیں یہاں کوئی جی دار بخش دے
حاکم ہمیں عطا ہو خدا عمرؓ سا کوئی
پھر سے ہمیں تو حیدرِ کرار بخش دے
اس قوم کو تو صاحبِ کردار بخش دے
ہو کوئی گر جناح سا معمار بخش دے
یہ سر نہیں جھکے کبھی ظالم کے سامنے
سولی چڑھائے ہم کو یا ہر بار بخش دے
کرتے رہیں بیاں سدا مدحت رسولﷺ کی
اشعار کو مرے تو یہ گفتار بخش دے
ڈٹ جائیں ہم حسینؓ کے انکار کی طرح
ظالم کے آگے قوتِ اظہار بخش دے
دنیا کی رغبتوں نے بھی بزدل بنادیا
سنت نبیﷺ پہ چلنے کے اطوار بخش دے
یارب مجھے بھی آقا ﷺ کا جلوہ دکھائی دے
کعبے میں مجھ کو بھی اک افطار بخش دے
ارشیؔ کی یہ دعا بھی خدایا قبول ہو
محشر میں تو شفاعتِ سرکارﷺ بخش دے