Add Poetry

یوار پہ لرزہ ہے تو در کانپ رہا ہے

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

دیوار پہ لرزہ ہے تو در کانپ رہا ہے
بچھڑے ہو تو اجڑا ہوا گھر کانپ رہا ہے

تم آنکھ کی پُتلی میں چُھپے سچ کو بھی دیکھو
مجرم تو نہیں ہے وہ اگر کانپ رہا ہے

ویران ہے اس درجہ ترے بعد مرا دل
اس شہر میں آتے ہوئے ڈر کانپ رہا ہے

اک میں کہ جدائی نے مجھے کر دیا ساکت
اک تو ہے کہ صدمے سے ادھر کانپ رہا ہے

آنگن کو پلٹ جاؤں نہ میں چھوڑ کے اس کو
صحرا میں مرا خوابِ سفر کانپ رہا ہے

یا تو مری بینائی پہ ہے خوف مسلط
یا نہر کے پانی میں شجر کانپ رہا ہے

بُجھنے نہیں دوں گا میں کبھی ہجر کے صدمے
دل میں تری یادوں کا شرر کانپ رہا ہے

Rate it:
Views: 1456
23 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets