یونہی زمین آسمان کے قلابے مِلایا نہیں کرتے
دل میں کوئی خیال نہ آئے قلم اَٹھایا نہیں کرتے
جب تک کوئی خیال اپنے دل کو نہ چھو جائے
ہم الفاظ کے گہنے خیال کو پہنایا نہیں کرتے
یوں تو بہت سے قصے نگاہوں سے گزرتے ہیں
لیکن سبھی کو دیوان کی زینت بنایا نہیں کرتے
جن باتوں کا تعلق انسانی جذبات سے نہ ہو
ہم ان باتوں پہ کوئی غزل بنایا نہیں کرتے
عظمٰی ہم اپنی ذات کے حصار کے پابند ہیں
یوں دور اپنی ذات سے جایا نہیں کرتے