یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں
میرِ خراب حال سا اپنا بھی حال کیا کریں
ایسی فضا کے قہر میں ، ایسی ہوا کے زہر میں
زندہ ہیں ایسے شہر میں اور کمال کیا کریں
اور بہت سی الجھنیں طوق و رسن سے بڑھ کے ہیں
ذکر جمال کیا کریں ، فکرِ وصال کیاکریں
ڈھونڈ لئے ہیں چارہ گر، ہم نے دیارِ غیر میں
گھر میں ہمارا کون ہے ، گھر کا خیال کیا کریں
چنتے ہیں دل کی کرچیاں ، بکھری ہیں جو یہاں وہاں
ہونا تھا ایک دن یہی، رنجِ مآل کیا کریں
اس کی نظر میں ہیچ ہیں اپنی تمام منطقیں
تیغ خیال کیا کریں ، حرف کی ڈھال کیا کریں