اب کوئی خواب نہ تخلیق دوبارہ ہوگا
خواب نہ رہے تو کیسے گزارہ ہوگا
زندگی ساکت و محروم تماشہ ہوگی
کچھ نہ ہوگا جدا گر ساتھ تمہارا ہوگا
میرا وجود تو کیا روح محو سفر رہتی ہے
کیا دنیا میں کوئی اور بھی ایسا آوارہ ہوگا
منتشر ہو کے یوں تحلیل ہوا میرا وجود
اب یہ ممکن نہیں کہ یکجا دوبارہ ہوگا
چھوڑ دے عظمٰی تباہی پہ گلہ کیا کرنا
اب تو جو ہو چکا وہ پھر نہ دوبارہ ہوگا