یہ آرزو ہے اپنی کہ ایسی گھڑی بھی ہو

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

یہ آرزو ہے اپنی کہ ایسی گھڑی بھی ہو
کہ تٌو ہو پاس بس نہ کوئی دوسرا ہی ہو

جو مقصدِ حیات گر پیشِ نظر رہے
تو منزلِ حیات سے نہ کوئی دوری ہو

گر بندگی کا حق نہ ادا کرسکیں جو ہم
تو دنیا کی کوئی بھی محبت نہ اٍتنی ہو

جو کچھ زباں پہ ہو تو وہ ہی دل میں بھی رہے
کچھ شائبہ نفاق کا بالکل نہ کوئی ہو

کچھ یاد بھی ہے تم کو وہ تھے جو ہاتھی والے
سب مٹ گیا نشاں جو حرکت بھی ویسی کی ہو

حسرت یہ اثر کی ہے کہ سب ہوں ہی باصفا
اٌس کے لئے تو سب کی طلب بھی تو ویسی ہو

Rate it:
Views: 227
15 Sep, 2022