یہ آغازِ موسمِ سرما کا کمال ہے
کپکپی طاری ہے بدن میں بھونچال ہے
سردی میں باہر نِکلنے کا یہ انجام ہوتا ہے
درد، بخار، کھانسی اور زَکام ہوتا ہے
قوتِ برداشت بھی پاش پاش ہوتی ہے
جب گلے اور کانوں میں خراش ہوتی ہے
نچوڑ ڈالتی ہے توانائی ساری کی ساری
سردی کے آغاز میں لگنے والی بیماری
یہ محض الفاظ اور تخیل کا کمال نہیں
اب یہ میرا حال ہے شاعرانہ خیال نہیں
یہ میرا انداز نہیں، یہ جو میرا حال ہے
یہ آغازَ موسمِ سرما کا کمال ہے