یہ تخیل نہیں حقیقت ہے
یہ سخن وقت کی ضرورت ہے
بول کہ وقت کی نزاکت ہے
یہ تیرا بولنا عبادت ہے
یہ تیرے رب کی اک عنایت ہے
تیرا ہر لفظ اک امانت ہے
اپنے لفظوں سے مجسم کر دے
وہ مجسمہ جو آج ساکت ہے
پھونک دے روح سرد جسموں میں
تیرے ہر لفظ میں حرارت ہے
کورے اوراق پہ کندہ کر دے
جو تیرے ذہن میں عبارت ہے
عظمٰی جو انقلاب انگیز نہیں
وہ سخن بےوجہ ریاضت ہے