یہ تصور کا وار جھوٹا ہے

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

یہ تصور کا وار جھوٹا ہے
خواب جھوٹے ہیں سار جھوٹا ہے

پھول تم توڑ لائے شاخوں سے
کیا بہاروں سے پیار جھوٹا ہے

آنکھوں میں کچھ زبان پر کچھ ہے
تیرا کردار یار جھوٹا ہے

ساری گستاخیاں رہیں قائم
اس پہ رتبہ وقار جھوٹا ہے

لاپتہ ہوں میں گھر نہیں کوئی
چٹھی جھوٹی ہے تار جھوٹا ہے

موت سے تیز دوڑ کس کی ہے
عمر پر شہسوار جھوٹا ہے

دھوپ کے شول بکھرے ہیں ہر سوں
چاندنی کا خمار جھوٹا ہے

آنکھوں میں رکھ ہنر تکلم کا
لفظوں پر اعتبار جھوٹا ہے

بار خاطر ہے ہم کو فکر زیست
حسرتوں کا مزار جھوٹا ہے

ٹوٹنا آئنے کی فطرت ہے
پتھروں سے قرار جھوٹا ہے

چاندؔ کب تک کرو گے دل کا یقیں
آپ کا انتظار جھوٹا ہے
 

Rate it:
Views: 235
25 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL