یہ تصور کا وار جھوٹا ہے
Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachiیہ تصور کا وار جھوٹا ہے
خواب جھوٹے ہیں سار جھوٹا ہے
پھول تم توڑ لائے شاخوں سے
کیا بہاروں سے پیار جھوٹا ہے
آنکھوں میں کچھ زبان پر کچھ ہے
تیرا کردار یار جھوٹا ہے
ساری گستاخیاں رہیں قائم
اس پہ رتبہ وقار جھوٹا ہے
لاپتہ ہوں میں گھر نہیں کوئی
چٹھی جھوٹی ہے تار جھوٹا ہے
موت سے تیز دوڑ کس کی ہے
عمر پر شہسوار جھوٹا ہے
دھوپ کے شول بکھرے ہیں ہر سوں
چاندنی کا خمار جھوٹا ہے
آنکھوں میں رکھ ہنر تکلم کا
لفظوں پر اعتبار جھوٹا ہے
بار خاطر ہے ہم کو فکر زیست
حسرتوں کا مزار جھوٹا ہے
ٹوٹنا آئنے کی فطرت ہے
پتھروں سے قرار جھوٹا ہے
چاندؔ کب تک کرو گے دل کا یقیں
آپ کا انتظار جھوٹا ہے
More Sad Poetry






