یہ تماشہ بھی دیکھ آج سرعام ہوا
ایک دل تھا ہمارا وہ بھی تیرے نام ہوا
وہ جو اوروں کا حرف حرف چھپا لیتا ہے
فسانہ اس کا ہر ایک بزم میں ہے عام ہوا
ہم نہ کہتے تھے یہ دنیا ہے دل کی بات نہ کر
تیرا اقرار وفا تیرے لئے دام ہوا
غیر تو غیر تھے اپنے بھی غیر ہونے لگے
تیرے اظہار برملا کا یہ انجام ہوا
اب تو یہ حال کہ عظمٰی خبر نہیں ہوتی
صبح کا وقت ہوا یا کہ وقت شام ہوا