یہ جو آنکھ میں نمی سی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

یہ جو آنکھ میں نمی سی ہے
یہ جو زندگی مین کمی سی ہے

یہ جو چشم تر میں چمکتی ہے
یہ جو موتیوں کی لڑی سی ہے

جو سماعتوں میں سنائی دے
اک ان کہی جو کہی سی ہے

کوئی جستجو، کوئی آرزو
میرے دل میں دبی سی ہے

شب ہجر کے سناٹے میں
شمع کوئی جلی سی ہے

کوئی آس ہے کہ امید ہے
ٹوٹ کہ بھی جڑی سی ہے

یہ جو مختصر سی حیات ہے
کیوں مجھ کو لگتی بڑی سی ہے

مجھے کیا خبر کہ یہ کیفیت
بھلی سی ہے کہ بری سی ہے

یہ جو آنکھ میں نمی سی ہے
یہ جو زندگی میں کمی سی ہے

Rate it:
Views: 1025
10 Jan, 2010