یہ خاک زادے جو رہتے ہیں بے زبان پڑے

Poet: راحت اندوری By: Shaman, karachi

یہ خاک زادے جو رہتے ہیں بے زبان پڑے
اشارہ کر دیں تو سورج زمیں پہ آن پڑے

سکوت زیست کو آمادۂ بغاوت کر
لہو اچھال کہ کچھ زندگی میں جان پڑے

ہمارے شہر کی بینائیوں پہ روتے ہیں
تمام شہر کے منظر لہو لہان پڑے

اٹھے ہیں ہاتھ مرے حرمت زمیں کے لیے
مزا جب آئے کہ اب پاؤں آسمان پڑے

کسی مکین کی آمد کے انتظار میں ہیں
مرے محلے میں خالی کئی مکان پڑے

Rate it:
Views: 1445
04 Oct, 2021
Related Tags on Rahat Indori Poetry
Load More Tags
More Rahat Indori Poetry