وہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائے گا
وہ دور بھی گزر گیا
جب پھول مسکرایا کرتے تھے
جب پنچھی گنگنایا کرتے تھے
امن و آشتی کا دور دورہ تھا
ہم محبتوں کے حصار میں تھے
سکون تھا خوشحالی تھی
مہکی مہکی ہر ڈالی تھی
جب ہم زندہ ہوا کرتے تھے
بھرپور زندگی گزارا کرتے تھے
وہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائے گا
جبکہ پھول اداس ہیں
جبکہ ہرسو انتشار ہے
فتنہ و فساد کا گرم بازار ہے
جبکہ کرب و آزار ہے
کرب ہے آزار ہے
نفرتوں کا حصار ہے
سکون ہے نہ خوشحالی ہے
زرد خشک ہرڈالی ہے
ہم زندہ بھی زندہ نہیں
جبکہ ہم زندہ نہ ہوں گے
یہ دور بھی گزر جائے گا
وہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائیگا