یہ دور بھی گزر گیا---وہ دور بھی گزر جائیگا
Poet: UA By: UA, Lahoreوہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائے گا
وہ دور بھی گزر گیا
جب پھول مسکرایا کرتے تھے
جب پنچھی گنگنایا کرتے تھے
امن و آشتی کا دور دورہ تھا
ہم محبتوں کے حصار میں تھے
سکون تھا خوشحالی تھی
مہکی مہکی ہر ڈالی تھی
جب ہم زندہ ہوا کرتے تھے
بھرپور زندگی گزارا کرتے تھے
وہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائے گا
جبکہ پھول اداس ہیں
جبکہ ہرسو انتشار ہے
فتنہ و فساد کا گرم بازار ہے
جبکہ کرب و آزار ہے
کرب ہے آزار ہے
نفرتوں کا حصار ہے
سکون ہے نہ خوشحالی ہے
زرد خشک ہرڈالی ہے
ہم زندہ بھی زندہ نہیں
جبکہ ہم زندہ نہ ہوں گے
یہ دور بھی گزر جائے گا
وہ دور بھی گزر گیا
یہ دور بھی گزر جائیگا
More General Poetry






