یہ دِل ہی جانتا ہے دل کو مارا کیسے جاتا ہے
شبِ فُر قت کا ہر لمحہ گزارا کیسے جاتا ہے
یہ سمجھو شعر کا مفہوم کیا پیغام دیتا ہے
یہ مت پُوچھو قلم پہ خون وارا کیسے جاتا ہے
ادب کی محفلوں میں بے اَدب لوگوں کا نام اکثر
پکارا کیسے جانا تھا ، پکارا کیسے جاتا ہے
کسی مُلفس کے بچّے سے کبھی یہ پُو چھ کر دیکھو
کھلونوں کی دُکاں پر دل کو مارا کیسے جاتا ہے
یہی افسوس ہے کہ آج تک انساں نہیں سمجھا
پرندے جانتے ہیں گھر سنوارا کیسے جاتا ہے
دلاور لوگوں کی باتوں پہ اپنے کان مت دھرنا
فقط یہ دیکھنا اِن کو سُدھارا کیسے جاتا ہے