مرد و زن کی مثال گویا
اک دوجے کا لباس ہے
محبتوں سے گندھا یہ بندھن
وفا ہی اسکی اساس ہے
دو اجنبی بن گئے ہیں ساتھی
یہ دل جو طبع شناس ہے
کبھی ہے رنجش کبھی ہے راحت
یہ زندگی کی مٹھاس ہے
ہے اسکی قسمت میں ٹھنڈی چھاؤں
جو دل سراپا سپاس ہے
نذر نا کرنا انا کی اپنی
ان بن راہ اداس ہے