میں ہوش میں تھا تو پھر اَس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں ا،تر گیا کیسے
کچھ اَس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے
ضرور اَس کی توجہ کی رہبری ہوگی
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
جِسے بَھلائے کئی سال ہو گئے کامل
میں آج اَس کی گلی سے گزر گیا کیسے
میں ہوش میں تھا تو پھر اَس پہ مر گیا کیسے
یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے