یہ سلطنت کا جو اک دم نظام بیٹھ گیا

Poet: امر علوی By: امر علوی, Lahore

یہ سلطنت کا جو اک دم نظام بیٹھ گیا
ضرور تخت پہ کوئی غلام بیٹھ گیا

سحر سے چلتا ہوا شمس شام بیٹھ گیا
ہمارے ساتھ ہی وہ خوش خرام بیٹھ گیا

کسی فقیر کی نظروں کا بوجھ اس پر ہے
کہ خامشی سے دلِ بے لگام بیٹھ گیا

اب اس نمازی کو ترسیلِ رزق پیہم ہو
جو ناتوانی سے وقتِ قیام بیٹھ گیا

یہ مے کدے کا محافظ عجیب ذہن کا ہے
پیالہ اپنا بھرا پی کے جام بیٹھ گیا


 

Rate it:
Views: 248
21 Jul, 2022